Subscribe Us

Aqwale zarien

 میاں بیوی کا سچا واقعہ جو آپکو رلا دے گا۔۔

ایک عورت اپنے شوہر سے طلاق لے رہی تھی اس کہ دو بچے بھی تھیں۔عورت کہ وکیل نے سب کچھ تیار کر لیا تھا صرف اس کہ خاوند کہ دستخط باقی تھیں۔خاوند نے وکیل سے التجا کی کہ مجھے پتا ہے اب اس کہ بعد ساری زندگی میں اپنے بیوی بچوں سے دور ہو جاوں گا۔۔میری ایک التجا میری ایک خواہش میری بیوی سے کردو۔۔کہ میں اپنے بیوی بچوں کہ ساتھ کچھ گھنٹے گزارنا چاہتا ہوں۔۔وہ اپنے بچوں کو لے کر کل کورٹ آجائے۔وہاں سے میں ان کو اپنے ساتھ لے جاوں گا۔۔اس کہ بعد آکہ میں دستخط کر دو گا۔۔۔۔اس کی بیوی بچے صبح کورٹ آئے۔۔اس کہ شوہر نے اپنے بیوی بچوں کو گاڑی میں بیٹھایا اور ساتھ لے گیا۔۔چھوٹا بیٹا پاپا مجھے ماما کہ ساتھ آگے بیٹھنا ہے۔۔بیٹی ماما مجھے بیٹھنا ہے۔۔۔بیٹی پاپا اس کو دیکھو نا۔۔۔۔بیٹی پاپا مجھے آس کریم کھانا ہے۔۔۔پاپا نے آئسکریم کھلائئ ریسٹورنٹ لے گئے۔کبھی ماما کبھی پاپا بچوں کہ منہ میں نوالے ڈال ڈال کہ کھلاتی پاپا اپنے رومال سے بیٹے بیٹی کا منہ صاف کرتے اور بچوں کو پانی پلاتے۔ان سے پیار کرتے۔بچے یہ نہیں کھانا وہ کھانا ہے پاپا۔پھر پارک لے گئے بچے کھیلتے کھیلتے کبھی پاپا سے گلے لگتے کبھی ماما سے۔۔۔پاپا بیٹے بیٹی کو گود میں اٹھاتے اور پیار کرتے ان کی فرمائشیں پورے کرتے۔۔۔بیٹی پاپا ہمیں اپنے گھر جانا ہے۔۔نانی اماں کہ گھر نہیں جانا۔۔آپ ہمیں اپنے گھر لے جائے نا۔۔۔بچے زد کرتے پاپا ٹھیک ہے بیٹا لے جاوں گا۔۔۔بیٹا پاپا ہماری گاڑی خوبصورت ہے تیز چلتی ہے وہ گاڑی صحیح نہیں ہے۔۔میں بڑا ہو کہ پاپا تیز  گاڑی چلاوں گا۔۔۔پاپا آنکھوں میں آنسوں لیے ٹھیک ہے بیٹا چلا لینا جب بڑے ہو جاوں۔۔۔کافی وقت نکل چکا تھا وکیل بھی بار بار فون کر رہا تھا کہ کورٹ بند ہونے والا آپ واپس آجائے پھر مجھے بھی جانا ہے۔۔۔لیکن باپ کا اپنے بیوی بچوں سے بچھڑنے کو دل نہیں کر رہا تھا۔۔۔باپ کہ آنکھوں سے آنسو بہنے لگے بیٹی نے دیکھا پاپا کیون رو رہے ہو۔۔پاپا نہیں رو نہیں رہا آنکھوں میں کچھ چلا گیا تھا۔۔۔راستہ کا سفر بہت تیزی سے ختم ہو رہا تھا۔۔۔نا چاہتے ہوئے بھی وہ کورٹ پہنچ گئے۔۔۔گاڑی کھڑی کر کہ بھی بچے رونے لگے ہمیں پاپا کہ پاس جانا ہے۔۔پاپا نے بیٹے کو گود میں اٹھایا۔۔اور بیوی اور بیٹی اس کہ پیچھے چلنے لگے۔۔۔اس کی بیوی نے اپنے بچوں کا پیار دیکھا اور اسے احساس ہوا میرے بچے پنے پاپا سے کتنے محبت کرتے ہیں۔۔۔بچوں نے کہا یہ ہم کہاں جا ریے ہیں یہ ہمارا گھر نہیں ہے۔۔ہمیں اپنے گھر جانا ہے۔۔پاپا بیٹا ابھی چلتے ہے تھوڑا کام ہے۔۔۔وکیل کہ کمرے میں پہنچتے ہی وکیل نے کاغذات پر دستخط کرنے کو کہا۔۔جس پر بیوی نے وکیل سے کہا مجھے اپنے شوہر سے طلاق نہیں چاہیے میں اپنا کیس واپس لیتی ہو۔۔۔جس پر شوہر اور بیوی خوب روئے۔۔۔عورت کو پتا تھا وہ اپنی ضد کی خاطر اپنے بچوں کی زندگی تباہ کر رہی ہے۔۔۔اگر ہم تھوڑا سا اپنی انا ضد کو ایک طرف رکھ دے اور کسی دوسرے کہ بجائے اپنے معاملات خود حل کر لے۔تو بہت سی غلط فہمیاں دور ہو جائے گی۔۔اور بہت سے رشتے ٹھوٹنے سے بچ جائے گے۔۔۔

Post a Comment

0 Comments