Subscribe Us

ہ لوگ مساجد کے بنانے کے دوران ان کی تزئین پر بہت زیادہ خرچہ کرتے ہیں

 آجکل عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ مساجد کے بنانے کے دوران ان کی تزئین پر بہت زیادہ خرچہ کرتے ہیں، حالانکہ حدیث شریف م مسجدوں کی توسیع کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور تزئین سے منع کیا گیا ہے:: خیر میں جس چیز کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ کہ دیکھا گیا ہے کہ مسجد کے پیش امام کو اتنا وظیفہ دیا جاتا ہے کہ گھر کا گذر سفر بمشکل بن جاتا ہے، اور پیش امام کے پاس گھر ایسا ہوتا ہے کہ فیملی کے بڑہنے کے بعد وہ اپنی رہائش کے سلسلہ میں پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے، اس کے باوجود احباب ثواب کا کام مسجد کی تزئین کو سمجھتے ہیں،،








یا ٹائلس وغیرہ لگانے کو،،، تزئین تو دور کی بات ہے لیکن مسجد کے اوپر ٹائلس جس کو آجکل لوگ ضروری سمجھنے لگے ہیں، اس پر خرچہ کرنے میں جو لوگ ثواب سمجھتے ہیں::اس سے زیادہ ثواب مسجد کی تکمیل کے بعد مسجد کے پیش امام کے گھر بنانے اور اس کو ضروریات زندگی فراھم کرنے میں ہیں، میرے بھائیو اپنے ائمہ کی قدر و فکر کرو، انکی زندگی اچہی ہوگی،ان کا گھر اچھا ہوگا، تو ان کو پریشانیاں نھ ہوںگی جس کی وجہ سے وہ آپکی امامت اچھے طریقے سے حضور الی اللہ ہوکر کرپائیں گے ان کو پریشانیاں نھ ہونگی، اگر وہ پریشان ہونگی تو آپکی عبادات بھی خلل سے خالی نھ ہوسکیں گی، رہی بات کہ امام یہ سب کچھ خود کرلے، کاروبار کرکے کماتا کیوں نھ  تو،، میرے بھائیو آپ سب اپنی دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ اگر کوئی ہمیں امامت بھی کرائی اور ساتھ م تجارت کرے تو ہمارا معاشرہ اس پر کیا راء قائم کرتا ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز کو بعض لوگ تو حرام تک سمجھنے لگتے ہیں اور بعض مکروہ اور بعض فوری نکالنے تک آجاتے ہیں،، ایسے حالات م انسان معاشرہ سے لڑائی تو کر نھ سکتا، تو جب ہم نے یہ حالات پیدا کر دیے ہیں، تو ہمیں چاہیے کہ ہماری خاطر اپنی زندگی کی تمام آسائش کو چھوڑ کر ہمارے دین کی فکر کرنے والے حضرات کی ہم قدر کریں یہ ہمارے محسن ہیں ان کو پہچانیں، اور ان کی ضروریات کو خود سمجھیں اور چپکے سے اسکا انتظام کریں،

اس پیغام کو آگے پہچانے کے لیے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں

Post a Comment

0 Comments