Subscribe Us

ٹیکنالوجی کے لحاظ سے فرعون ہم سے آگے تھا؟



ٹیکنالوجی کے لحاظ سے فرعون ہم سے آگے تھا؟




 فرعون ٹیکنالوجی اور سائنس میں ہم سے بہت آگے تھے، یہ سات ہزار سال قبل سات سو کلو میٹر دور لکسر شہر سے ایک کروڑ پتھر یہاں لائے، ہر پتھر 25 سے اڑھائی سو ٹن وزنی تھا،

یہ ون پیس تھا اور یہ پہلے پہاڑ سے چوڑائی میں کاٹا گیا تھا اور پھر سات سو کلو میٹر دور لایا گیا تھا، یہ پتھر بعد ازاں صحرا کے عین درمیان 170 میٹر کی بلندی پر لگائے بھی گئے،

قدیم مصری آرکیٹیکٹس نے آٹھ ہزار سال قبل مقبروں کا ایسا ڈیزائن بنایا جو ہر طرف سے بند بھی تھا لیکن بندش کے باوجود اندر سورج کی روشنی بھی آتی تھی، ہوا بھی اور اندر کا درجہ حرارت بھی باہر کے ٹمپریچر سے کم رہتا تھا،


ان لوگوں نے آٹھ ہزار سال قبل لاشوں کو حنوط کرنے کا طریقہ بھی ایجاد کر لیا اور یہ خوراک کو ہزار سال تک محفوظ رکھنے کا طریقہ بھی جان گئے، قاہرہ کے علاقے جیزہ کے بڑے اہرام میں 23 لاکھ بڑے پتھر ہیں، ابولہول دنیا کا سب سے بڑا ون پیس اسٹرکچر ہے اور یہ لوگ جانتے تھے شہد دنیا کی واحد خوراک ہے جو کبھی خراب نہیں ہوتی چنانچہ اہراموں میں پانچ ہزار سال پرانا شہد نکلا اور یہ مکمل طور پر استعمال کے قابل تھا،


یہاں پر یہ بات سوچنے کی ہے ہے آج سے سات ہزار سال سال پہلے اتنے بھاری بھاری پتھر کیسے اٹھا کر لائے گئے  اور کیسے سے اتنے بڑے محلات بنائے گئے

اگر ہمیں آج کے دور میں بھی ابھی اتنی ترقی یافتہ فتح مشینری اور اور ترقی یافتہ دور میں میں ایسی محل بنانے پڑیں پڑے تو ہمیں کئی سال لگ سکتے ہیں ہیں اگر یوں کہیں کہ صدیاں لگ سکتی ہیں ہیں تو یہ غلط نہ ہوگا تو آپ تصور کریں آج سے پانچ یا سات ہزار قبل کل جب تکنولوجی یا پھر ہو سکتا ہے بجلی کا نام و نشان نہ ہو روشنی کا اس طرح نام و نشان نہ ہو ان کا نام و نشان ہو آٹومیٹک ک کا نام و نشان نہ ہو کسی بھی طرح کا کوئی ایسا سسٹم نہ ہو لیکن پھر بھی اتنے بلند نعت بلال دوبالا امارات محلات نعت ایک بہت ہی بڑا کارنامہ ہے اسی لئے تو آج سات ہزار سال سے بھی اوپر گزر جانے کے بعد لوگ اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ہیں یعنی میری قاری کے ہاتھ سے ہمت کے لحاظ سے سائنسی لحاظ سے فرعون جو تھے وہ ہم سے بہت آگے تھے تھے وہ محنتی لوگ تھے اور میں ایک ہی کمی تھی ان میں ایک ہی خرابی تھی وہ خرابی یہ تھی کہ ان کے اندر تکبر اور اور غرور تھا تھا وہ بس یہی سمجھتے تھے کہ یہ جو کر سکتے ہیں یہ ہم ہی کر سکتے ہیں ہیں ہمارے علاوہ اور کوئی نہیں کر سکتا یہ چیز چیز اللہ تعالی کو قطب پسند نہیں اللہ تعالی کو کتاب نہیں ہے جو تکبر کرتا ہے اللہ تعالی اسے اسے زمین بوس کر دیتا ہے چاہے وہ کتنا بڑا بھی ہو ہم فرعون سے تو بڑے نہیں ہو سکتے یہ جو مصر کے فرعون آئے تھے ان سے ہم بڑے نہیں ہو سکتے اللہ تعالی نے انہیں زمین بوس کردیا تو پھر ہم کیا چیز ہیں بھائی لوگ اگر اللہ تعالی آپ کا کوئی بھی کاروبار چلا دے چاہے کسی بھی کاروبار سے منسلک ہو تو آپ اپنی پہچان مت بھولیے آپ ایک انسان ہے اللہ تعالی کے محتاج ہیں ہم سب اللہ تعالی کے محتاج وہی چیز ہے ہے ہم تو بس ایک ہی دھن س اس کی بنائی ہوئی ایک ادنیٰ سی چیز ہے ایسی معمولی ہماری طرح کے کئی آئے پتہ نہیں یہ دنیا کب سے آباد ہے کب تک رہے گی یہ تو ہمارا ایمان ہے ایک دن ختم ہوگئی اور قیامت آئے گی اور ہمیں آخرت میں بھی ہمارے دلوں میں بیٹھا ہے ہر جگہ ہے اس کا کیا ہے وہی دینے کا ذمہ لیا ہے

یہ لوگ کمال تھے، بس ان میں ایک خرابی تھی،


یہ متکبر تھے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں، چنانچہ یہ پکڑ میں آ گئے اور یوں عبرت کی نشانی بن گئے.


Post a Comment

0 Comments