Subscribe Us

آج کا انسان اور ماضی کے بے تاج بادشاہ ہارون اور نمرود ن ن ال ن

  ﺍﮔﺮ ﻗﺎﺭﻭﻥ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭘﮑﯽ ﺟﯿﺐ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﮮ ﭨﯽ ﺍﯾﻢ ﮐﺎﺭﮈ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﺰﺍﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻥ ﭼﺎﺑﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ بہتر ﮨﮯ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻋﺎﺟﺰ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﻗﺎﺭﻭﻥ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﺑﯿﺘﮯ ﮔﯽ؟



ﺍﮔﺮ ﮐﺴﺮﯼٰ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﮭﮏ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﺻﻮﻓﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺗﺨﺖ ﺳﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﺭﺍﻡ ﺩﮦ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﺰﺭﮮ ﮔﯽ؟


ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﻗﯿﺼﺮ ﺭﻭﻡ ﮐﻮ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ ﺷﺘﺮ ﻣﺮﻍ ﮐﮯ ﭘﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﮯ ﺟﻦ ﭘﻨﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﺳﮯ  ﮨﻮﺍ ﭘﮩﻨﭽﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ پنکھے اوراے ﺳﯽ ﮐﮯ ﮨﺰﺍﺭﻭﯾﮟ ﺣﺼﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ؟


ﺁﭖ ﺍپنی خوبصورت ﮐﺎﺭ ﻟﯿﮑﺮ ﮨﻼﮐﻮ ﺧﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻓﺮﺍﭨﮯ ﺑﮭﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺋﯿﮯ، ﮐﯿﺎ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﻮﮌﻭﮞ ﭘﺮ غرور اور گھمنڈ ہوگا ؟


ﮨﺮﻗﻞ بادشاہ ﺧﺎﺹ ﻣﭩﯽ ﺳﮯ ﺑﻨﯽ ﺻﺮﺍﺣﯽ ﺳﮯ ﭨﮭﻨﮉﺍ ﭘﺎﻧﯽ ﻟﯿﮑﺮ ﭘﯿﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍِﺱ ﺁﺳﺎﺋﺶ ﭘﺮ ﺣﺴﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﺗﻮ ﺍﮔﺮ ﺍﺳﮯ آپ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ کے فرج کا پانی پیش کریں گے  ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﯿﺎ ﺳﻮﭼﮯ ﮔﺎ؟


ﺧﻠﯿﻔﮧ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﮐﮯ ﻏﻼﻡ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭨﮭﻨﮉﮮ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻡ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﻣﻼ ﮐﺮ ﻏﺴﻞ ﮐﺎ ﺍﮨﺘﻤﺎﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻮﻻ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ، ﮐﯿﺴﺎ ﻟﮕﮯ ﮔﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺗﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﯽ ﺟﺎﮐﻮﺯﯼ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﮯ ﺗﻮ؟


 جناب ﺁﭖ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮦ ﺭﮨﮯ ہیں ، ﺑﻠﮑﮧ ﺳﭻ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺁﭖ ﺟﯿﺴﯽ ﺭﺍﺣﺖ ﮐﺎ ﺳﻮﭺ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﻣﮕﺮ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻣﻠﯿﮟ آپ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺼﯿﺐ ﺳﮯ ﻧﺎﻻﮞ ﮨﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﯽ ﺟﺘﻨﯽ ﺭﺍﺣﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻭﺳﻌﺘﯿﮟ ﺑﮍﮪ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﯿﻨﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﮨﯽ ﺗﻨﮓ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ !!!




جیسا ہم بتا چکے ہیں کہ آج کے انسان کو جتنی سازشیں اور راحت نصیب ہیں وہ ہارون و قارون اور نمرود کو بھی نہیں تھی لیکن یہ انسان پھر بھی  ناشکرا میرا حالانکہ کہ جیسے جیسے سے یہ حالات یہ وقت گزرتا جا رہا ہے انسان ان سے سے سے بڑھتا جارہا ہے اس کی زبان سے شکر الحمدللہ کا الفاظ ہی نہیں ادا ہو رہا ہاں اللہ رب العزت کہتا ہے ارشاد فرماتا ہے کہ تم میرا جتنا شکر ادا کرو گے میں تجھے اتنا ہی نوازوں گا کیونکہ اللہ تعالی شکر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ہے مثال کے طور پر مثال دنیا ہی لے لیجئے اگر ہم کسی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اگر ہمارے ساتھ کوئی نیکی کرتا ہے ہمارے ساتھ بھلائی کرتا ہے تو ہم اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں تو وہ آگے سے اور بھی زیادہ ہمارا ممنوع ہوتا ہے ہمیں محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے ہے یہ تو ہم اس دنیا کی بات کر رہے ہیں وہ تو اللہ رب العزت ہے جس کا ہم شکر ادا کریں گے تو ہمیں اس سے اتنا ہی زیادہ اتنی ہی زیادہ محبت ملے گی اتنا ہی زیادہ ہمیں لگاؤں ملے گا گا ہے ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اور آپ سب کو کو شکر کرنے والا بنایا ہے اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر رحم کریں تو بات ہماری ٹوپک سے ذرا ہٹ رہی ہے تو چلتے ہیں اپنے ٹوپی کی طرف ہے


*ﺍﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﮧ ﭘﮍﮬﯿﺌﮯ، ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﯿﺠﯿﺌﮯ ﺧﺎﻟﻖ ﮐﯽ ﺍﻥ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺟﺎ سکتا*

Post a Comment

0 Comments