Subscribe Us

پروفیسر کی بیگم اور طوطا

ایک پروفیسر کی بیگم نے پرندوں کی دوکان پر ایک طوطا پسند کیا اور اُس کی قیمت پوچھی۔ دوکاندار نے کہا محترمہ قیمت تو اس کی زیادہ نہیں ہے۔ لیکن یہ اب تک ایک طوائف کے کوٹھے پر رہا ہے۔ لہذٰا میرا خیال ہے اسے رہنے ہی دیں کوئی اور پرندہ دیکھ لیں۔ پروفیسر کی بیگم کو طوطا کچھ زیادہ ہی پسند آ گیا تھا۔ کہنے لگیں بھئی اب اسے بھی تو پتہ چلے شریفوں کے گھر کیسے ہوتے ہیں۔ انہوں نے طوطے کی قیمت ادا کی اور پنجرہ لے لر گھر آ گئیں۔ پنجرے کو ڈرائنگ روم میں ایک مناسب جگہ لٹکایا تو طوطے نے ادھر اُدھر آنکھیں گھمائیں طوطا اچانک سے بولا ہو ہو ایک نیا کوٹھا بیگم صاحبہ کو بہت غصہ آیا لیکن وہ برداشت کر اس نے کچھ نہ کہا جب شام کو اس کی لڑکیاں یا یونیورسٹی سے پڑھ کر واپس آئیں تو بولا واؤ اور لڑکیاں آگئیں ہیں کوٹھے پے میڈم کو غصہ تو بہت آیا لیکن برداشت کر گئی سوچا آہستہ آہستہ اسے سدھار لیں گی گی طوطا بہت کچھ تھا بہت مزے کر رہا تھا اس نے آج سارا دن بہت مزے کیے بہت اچھا دن گزرا اور رات کو جب گھر کا مالک واپس آیا تو اسے دیکھ کر بولا اوۓ جاوید تو ایتھے وی آگیا توجاوید اس دن سے لے کر آج تک اپنے گھر سے غائب ہے اس کی بیوی نے طلاق لینے کے لیے کورٹ سے رجوع کرلیا ہے ہے تو دوستو آپ ہمیں بتائیے گا ضرور کہ آپ کو یہ ہماری پوسٹ کیسی لگی ہے اچھی لگی ہے تو دوستوں کے ساتھ شئیر کیجئے اور ہماری اس پوسٹ کو لائیک کیجیے اور ہمارے چینل کو سبسکرائب کیجیے

Post a Comment

0 Comments