Subscribe Us

جاہلیت میں قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں سود در سود سے اصل رقم میں اضافہ ہوتا جاتا

 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ





⭕ وَاِنۡ كَانَ ذُوۡ عُسۡرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيۡسَرَةٍ ‌ؕ وَاَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَيۡرٌ لَّـكُمۡ‌ اِنۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ


اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو آسانی تک مہلت دینا لازم ہے اور یہ بات کہ صدقہ کردو تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔


⭕ وَاِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ ۔۔ : جاہلیت میں قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں سود در سود سے اصل رقم میں اضافہ ہوتا جاتا، جس سے تھوڑی سی رقم ایک پہاڑ بن جاتی اور اس کی ادائیگی ناممکن ہوجاتی، آج کل بھی یہی حال ہے۔ اس کے برعکس اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ کوئی تنگدست ہو تو (سود تو درکنار) آسانی تک اسے مہلت دو اور اگر قرض بالکل معاف کر دو تو زیادہ اچھا ہے۔ احادیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے، بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ” جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرضے کے برابر ثواب ملے گا۔ “ پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا : ” جس نے کسی تنگدست شخص کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا۔ “ میں نے عرض کیا : ” اے اللہ کے رسول ! میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض کے برابر صدقے کا ثواب ملے گا اور پھر میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا کہ جس شخص نے کسی تنگدست کو مہلت دی تو اسے ہر دن اس قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” قرض چکانے کی مدت تک اسے قرض کے برابر صدقے کا ثواب ملے گا اور اگر قرض چکانے کی مدت کے آنے پر مہلت دے تو اسے قرض سے دگنا صدقے کے برابر ثواب ملے گا۔ “ [ مسند أحمد : ٥؍٣٦٠، ح : ٢٣١١٠۔ الصحیحۃ : ٨٦ ]

⭕ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے اپنے قرض دار کو مہلت دی، یا قرض معاف کردیا تو اللہ تعالیٰ اسے (قیامت کے دن) اپنا سایہ عطا فرمائے گا۔ “ [ مسلم، الزہد، باب حدیث جابر الطویل ۔۔ : ٣٠٠٦، عن عبادۃ بن الصامت (رض) ]


[Tafseer al-Quran 2:280]

Post a Comment

0 Comments