- Get link
- X
- Other Apps
- Get link
- X
- Other Apps
روزہ اور قرآن دونوں بندے کے حق میں سفارش کریں گے
روزہ کہے گا اے میرے رب میں نے اسے دن بھر بھوکا پیاسا رکھا اس کے حق میں میری سفارش قبول کریں
اور قرآن کہے گا اے میرے رب میں نے اسے راتوں کے آرام کو روک دیا تھا۔۔
اس کے حق میں میری سفارش قبول کی جائے۔۔۔۔
دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔۔(مشکوۃ المصابیح:1963)
تو تیاری کر لیں اپنے سفارشیوں کے لیے۔۔۔
روزہ اور قرآن دونوں سفارش کریں گے دونوں کو اپنا سفارشی بنانا ہے
اپنے گھر والوں کو اپنے ارد گرد والوں کو۔۔۔
اس بار رمضان کے پورے روزے رکھوانے ہیں۔۔۔۔ان شا ء اللّه
بہت سے لوگوں کو ٓاپ جانتے ہونگے جو پچھلے سال تھے لیکن اب دنیا میں موجود نہیں۔ اور کئی تو بہت کم عمر لوگ پچھلے سال تک تھے، ٓاج ہم میں نہیں ہیں۔ ہمیں یہ رمضان ایسے گزارنا ہے کہ شاید یہ ہمارا ٓاخری رمضان ہو۔
۱ نماز
ہم میں سے زیادہ تر کا مسٗلہ ہے کہ نماز پڑھتے نہیں، یا پھر فوکس سے خالی بے روح نمازیں پڑھتے ہیں۔ تو نماز پر بہت توجہ کرنی ہے کیونکہ یہ بنیاد ہے۔ جس گھر کی بنیاد پر کام نہ کیا ہو، اسکی چھت کیسے کھڑی کریں گے؟ تو اہم تریں کاموں سے بھی زیادہ اہم نماز ہے۔ سب سے پہلے نماز کو *وقت پر* ادا کرنے کی عادت ڈالیں۔ پھر اسکے معنی سمجھیں۔ اللہ اکبر کا معنی بس یہی نہیں کہ اللہ سب سے بڑا ہے۔ یہ بات سمجھیں کہ اللہ ہر اس کام سے، ہر اس خیال سے عظیم تر ہے جو اس بات ٓاپ کر رہے ہیں، یا ٓاپ کے ذہن میں ہے۔ اسی طرح چھوٹی سورتیں جو نماز میں شامل کریں، انہیں سمجھیں۔ یہ کام رمضان سے پہلے، ابھی ہی شروع کر دیں۔
۲ دعا
دعا عبادت کا مغز ہے۔ فرض کریں میاں بیوی، یا بہن بھائی، یا دو دوست سالہا سال ٓاپس میں بات نہ کریں تو کیا ہو گا؟ ہوتے ہوتے رشتہ مرنے لگے گا۔ یہی ہوتا ہے جب ٓاپ اللہ سے بات نہیں کہتے۔ جب خاموشی ہو جاتی ہے تو اللہ اور ٓاپ کے بیچ رشتہ ٹوٹنے لگتا ہے۔ تو اللہ سے مانگیں۔ بلا جھجک مانگیں۔ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی چیز مانگیں۔ جیسے پارکنگ کے لئے جگہ ہی چاہئے تو یہ نہ سوچیں کہ اتنی ذرا سی چیز کے لئے دعا کیا کرنی، یا کوئی بڑی بیماری میں ہو تو بھی یہ نہ سوچیں کہ کیسے اسکی صحت مانگوں۔ دنیا میں کسی انسان سے دو چار بار کچھ مانگنا پڑے تو انسان شرمندہ ہوتا ہے لیکن خالق کائنات ہم سے چاہتا ہے کہ ہم مانگیں اور وہ نوازے۔ ضروری نہیں کہ عربی میں مانگیں۔ اپنا دل کھول کے اللہ کے سامنے رکھیں، جو زبان بھی ہو۔ پھر یہ احساس کہ گناہوں میں پور پور ڈوبا ہوا ہوں، اب کیسے پھر اللہ کے سامنے جاۂں اور مانگوں۔ یاد رکھیں زمین سے ٓاسمان تک بھی ہمارے گناہ ہوں تو اللہ کو اسکے بندے کی واپسی پسند ہے۔ اسکی طرف پلٹیں۔ اور اذکار کی عادت ڈالیں۔ اذکار انسان کے لئے ڈھال ہیں۔ بالخصوص صبح، شام، اور رات سونے سے پہلے کی دعائیں ضرور پڑھیں۔ سب نہ پڑھ سکیں تو چند ایک ضرور پڑھیں۔ بیشک تھوڑا ہو لیکن مستقل ہو۔
MyDuaa
ایک ایپ ہے جس میں تمام اذکار موجود ہوں۔ یا کوئی اور ایپ ڈاؤنلوڈ کر لیں۔ یہ کام بھی ٓاج سے ہی شروع کریں۔
۳ توبہ اور استغفار
ہمارے گناہ ایک بہت بڑی وجہ ہیں کہ ہم مارے شرمندگی کے اللہ کے سامنے حاضر ہونے سے ڈرتے ہیں۔ شیطان رہ رہ کر یہ خیال دل میں ڈالتا ہے کہ یہ منہ لیکر اللہ کے سامنے جاؤ گے؟ پورا سال گناہ کرتے رہے، اب معافی مانگو گے؟ یوں وہ مایوسی پھیلاتا ہے۔ اس کے شکنجے سے بچنا ہے۔ گناہ کتنے بھی زیادہ ہوں، وہ معاف کرنے پر قادر ہے۔ اپنے بڑے گناہ، اپنے چھوٹے گناہ سوچیں، ان پر معافی طلب کریں۔ توبہ کریں۔ یعنی کیے پر شرمندہ، چھوڑنے کی کوشش، اور ٓائندہ نہ دہرانے کا عزم۔ بری عادات چھوڑنے کے لئے دعا کا سہارا لیں۔ اور استغفار بہت کریں۔ جیسے ایک بار غسل کر لینا ہمیشہ کے لئے کافی نہیں، ایسے ہی ایک دفعہ کی استغفار بھی کافی نہیں۔ یہ ایک مستقل عمل ہے۔ سید الاستغفار روز لازمی پڑھا کریں کہ حدیث میں اس کی بہت فضیلت ہے۔
۴ قرٓان
رمضان قراں کا مہینہ ہے۔ پڑھیں۔ لیکن کوانٹٹی کے ساتھ کوالٹی کا خیال رہے۔ دورہ قرٓان کریں کہ سمجھ کر پڑھ رہے ہوں۔ سمجھیں اور تدبر کریں۔ اور اسے اپنی زندگی پر لاگو کریں۔ تبھی عمل الصالحات بنتا ہے، جسکا ذکر قرٓان میں بہت بار ہے۔ تبھی دل اور روح بدلتی ہے، تبھی زندگی بدلتی ہے۔
۵ معاف کر دینا
لوگوں کو معاف کر دیں۔ سوچیں کس کے خلاف دل میں کینہ اور نفرت ہے؟ اسکو معاف کر دیں۔ دلوں میں پالی ہوئی یہ کدورتیں ہی دراصل اللہ اور ہمارے تعلق کے بیش میں حاٰئل ہوتی ہیں۔ سونے سے پہلے روز سب کو معاف کر دیا کریں۔ مشکل لگے تو یہ سوچیں کہ ہم کتنی غلطیاں کرتے ہیں، اور اللہ ہمیں پھر بھی معاف کرتے ہیں۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف اسلئے جنت کا بندہ کہتے ہیں کہ وہ روز سب کو معاف کر کے سویا کرتے تھے۔ جہاں اپنی غلطی کا پتہ ہو، ان لوگوں سے بھی معافی طلب کریں۔ یوں سلیٹ صاف ہو جائے گی اور اللہ سے تعلق بہتر ہو جائے گا۔
دوسروں کی مدد
جب جب ممکن ہو سکے، دوسروں کی مدد کیا کریں۔ گرانے والوں میں نہ ہوں، ہاتھ بڑھا کر اٹھانے والوں میں سے بنیں۔ اس سے بڑھ کر شاید ہی کوئی چیز انسان کو خوشی دے سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment