Subscribe Us

باپ قبر کی زینت بن جائیں تو بیٹیوں کی زندگی امتحان بن جاتی ہے


سبق اموز تحاریر
اُس کی عمر تقریباً پانچ سے چھ سال تھی اپنے باپ کے ساتھ موٹر سائیکل پر آگے بیٹھی دُنیا کی حقیقتوں سے نہ واقف تھی
اچانک موٹر سائیکل انجانے راستے سے ہوتے ہوئ ایک کھلے میدان میں رک گئی ۔۔ 
وہ اپنے باپ کے ساتھ موٹر سائیکل سے نیچے اتری اپنے باپ کی انگلی تھامے وہ تقریبآ اچھالنے والے انداز میں چل رہی تھی ۔۔۔ 
میدان سے تقریباََ چار فٹ نیچے کُچھ ڈھیریاں بنی ہوئی تھی۔۔۔ وہ اپنے باپ کے ساتھ نیچے اتری وہ لوگ چار قدم چل کر ایک ڈھیری کے پاس کھڑے ہو گئے۔۔۔ یہ تمہاری دادی کی قبر ہے وہ شخص اپنی بیٹی کو بتا رہا تھا۔۔۔ وہ اشتیاق سے ہاتھوں کو بہ مُشکِل پکی قبر تک پہنچا سکی اور اچھل کر اندر دیکھنے کی کوشش کی قبر بچی سے تین فٹ اونچی تھی وہ آدمی پاس کھڑا ہاتھ اٹھائے دعا مانگ رہا تھا۔۔۔ 
پھر بیٹی کا ہاتھ تھام کر اپنے سفر کی طرف چل پڑا۔۔۔۔ 
وقت بہت جلدی گزر جاتا ہے وہ اکیس سال کی تھی جب اُس نے اُس جگہ دوسری بار قدم رکھا پر اِس بار وہ اکیلی تھی ۔۔ 
وہاں بہت کُچھ بدل چکا تھا ۔۔۔۔ 
وہ قبر جسے وہ اچھل کر دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی زمین میں دھنس چُکی تھی۔۔۔ شہرِ خموشاں۔۔۔۔۔۔۔
وہ چلتی ہوئی اُس جگہ پر کھڑی ہوئی جہاں وہ کبھی اپنے باپ کے ساتھ کھڑی تھی اُس قبر کے قدموں میں ایک اُور قبر بن چُکی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ بے ساختہ اُس قبر کی طرف بڑھی اُور رونے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فانی الباب
باپ قبر کی زینت بن جائیں تو بیٹیوں کی زندگی امتحان بن جاتی ہے



 

Post a Comment

0 Comments