- Get link
- X
- Other Apps
- Get link
- X
- Other Apps
میں نے بکریاں پالنے والے ایک چھوٹے سے فارمر سے پوچھا کہ آپ کے پاس کتنی بکریاں ہیں اور سالانہ کتنا کما لیتے ہو
اس نے کہا میرے پاس اچھی نسل کی بارہ بکریاں ہیں جو مجھے سالانہ چھ لاکھ روپے دیتی ہیں جو ماہانہ پچاس ہزار بنتا ہے
مگر میں نے جب بکریوں کے ریوڑ پر نظر دوڑائی تو اس میں بارہ نہیں تیرہ بکریاں تھیں
جب میں نے اس سے تیرھویں بکری کے بارے میں پوچھا تو اسکا جو جواب تھا وہ کمال کا تھا اور اسکا وہی ایک جملہ دراصل کامیاب ہونے کا بہت بڑا راز تھا
اس نے کہا کہ بارہ بکریوں سے میں چھ لاکھ منافع حاصل کرتا ہوں اور اس تیرھویں بکری کے دو بچے ہوتے ہیں ایک کی قربانی کرتا ہوں اور دوسرا کسی مستحق غریب کو دے دیتا ہوں
اس لئے یہ بکری میں نے گنتی می ں شامل نہیں کی
یہ تیرہویں بکری باقی کی بارہ بکریوں کی محافظ ہے اور میرے لئے باعث خیر وبرکت ہے
یقین کریں کہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔
دنیا کے بڑے بڑے فلاسفروں کے فلسفے ایک طرف اور اس بکریاں پالنے والے نوجوان کا یہ جملہ ایک طرف
مجھے وہ بات ان پڑھ سادہ لوح گلہ بان کامیابی کا وہ فلسفہ سمجھا گیا جو کامرس کی موٹی موٹی کتابیں مجھے نہ سمجھا سکیں (منقول)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے
لوگ رزق کو محنت میں تلاش کرتے ہیں حالانکہ یہ سخاوت میں پوشیدہ ہے۔۔
بہت سارے علماء کرام فرماتے ہیں ہیں کہ وہ کاروبار کبھی بھی خسارے میں نہیں جاتا جس میں ہم اللہ رب العزت کو شریک کر لیں جس میں ہم اللہ رب العزت کا حصہ رکھ لیں ہمیں چاہیے اہیے محنت کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کا حصہ بھی ابھی دینا چاہیے آئے باقی خدا تعالی سے دعا ہے ہے کہ وہ ہمیں ہمیں توفیق عطا فرمائے
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment