- Get link
- X
- Other Apps
- Get link
- X
- Other Apps
میر اشوہر بہت نیک اور مشہور گورکن تھا جس کی بھی قبر بناتا اس کی قبر سے ہمیشہ خوش بو آتی ایک دن ایک امیر آدمی جوان بیوی کی قبر کھد وانے آیامیرے شوہر نے اسے دیکھتے ہی انکار کر دیالیکن میں لالچ میں آکر بیٹے کے
ساتھ قبر بنانے چلی گئی پر جوں ہی گھر میں داخل ہوئی تو پاؤں تلے سے زمین ہی نکل گئی کیونکہ وہی عورت میرے شوہر کے ساتھ ایک گورکن کی بیوی ہونا آسان نہیں ہو تا کہتے ہیں کہ وہ شخص پہلے جیسا نہیں رہتا اس
میں انسانوں جیسی کوئی بات نہیں ہوتی میرا شوہر بھی ایک عجیب ہی نہایت مشکوک قسم کا انسان تھا ۔ میرا شوہر ایک مشہور گورکن تھا میرے والد صاحب کبھی بھی میری شادی ایک گورکن سے کروانا نہیں چاہتے تھے ان کا
کہنا تھا کہ اس طرح کے لوگ اچھے نہیں ہوتے کیونکہ ان کا کام ہی ان کی شخصیت کو نمایاں کر تا ہے لیکن پھر بھی میں نے والد صاحب کے خلاف جاکر شادی کی میرے شوہر کا نام اسلم تھامیرے شوہر کے بارے
میں ایک بات مشہور تھی کہ وہ جس کسی کی بھی قبر بناتا اس کی قبر سے خوشبو آتی تھی ہمارے گھر روز لوگ آتے اور کہتے کہ ان کو میرے شوہر سے ہی قبر بنوانی ہے جب کہ میرے والد صاحب کا خیال تھا کہ اس کے
گھر میں تو پیسے بھی مشکل سے آئیں گے لیکن ایسا نہیں تھامیر اشوہر منہ مانگی قیمت مانگتا تو وہ لوگ مان جاتے انسان بھی تو ساری زندگی دکھاوا کر تا ہے جیتے جی مرنے کے بعد بھی لوگوں کو یہ بات دوسروں کو بتانا اچھی لگتی
تھی کہ جو اس دنیا سے گیا ہے اس کی قبر سے ابھی تک خوشبو آرہی ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ بہت نیک انسان تھا ایک دن میں نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ آج تک تم نے جتنی بھی قبر میں بنائی ہیں ان سب قبروں سے
خوشبو آتی ہے کیا وہ سارے کے سارے لوگ ہی نیک تھے ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کوئی شخص اتنائیک نہ ہو پھر اس کی قبر سے خوشبو کیسے آسکتی ہے میرے شوہر نے کہا یہ سب مجھے نہیں پتا میں تو صرف قبر
میں بناتا ہوں قبر میں بناتے ہوۓ صرف اپنی نیت صاف رکھتا ہوں اور اپنی ضرورت سے زیادہ پیسے نہیں لیتالو گوں کو تسلی دیتاہوں جن کا کوئی اس دنیا سے جا چکا ہو تا ہے میرا شوہر اچھا تھا اس نے ساری زندگی کوئی گناہ
نہیں کیا تھا کیونکہ وہ ہر دن موت کو بہت قریب سے دیکھتا تھا اسے یاد تھا کہ ہم سب نے ایک دن مرنا ہے اور وہ ان لوگوں میں سے نہیں تھا جو دنیا کے عیش و عشرت میں پڑ کر یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ایک دن انہیں
اس دنیا سے بھی جانا ہے ۔ وقت گزرنے لگا میرے بابا ایک دن دنیا سے چلے گئے ظاہر ہے میرے شوہر نے ان کے لئے بھی قبر بنانا کے تھی لیکن جب میرے بابا کو دنیا سے گئے چار پانچ دن گزر گئے میں اپنے بابا کی قبر پر گئی تو
ان کی قبر سے کوئی خوشبو نہیں آرہی تھی میں نے اپنے شوہر سے کہا تم نے میرے بابا کی قبر کیسی بنائی ہے ان کی قبر سے تو کوئی خوشبو نہیں آرہی کہنے لگا تمہارا باپ کی قبر سے خوشبو کیسے آۓ گی تمہارا باپ ایک انا پرست
انسان تھا اللہ کو انا بالکل پسند نہیں ہے غرور تو اللہ معاف نہیں کر تا شیطان نے بھی تو غرور کیا تھا پھر دیکھو اس کا کیا حال ہو
میں اپنے شوہر کی بات سن کر خاموش ہو گئی، مگر دل کے اندر ایک عجیب سی بے چینی نے جنم لے لیا۔ میں نے پہلی دفعہ محسوس کیا کہ خوشبو کا تعلق صرف قبر کی مٹی سے نہیں بلکہ انسان کے باطن سے ہے۔
کچھ دن بعد وہی امیر آدمی دوبارہ آیا، اس بار اکیلا نہیں بلکہ پورے خاندان کے ساتھ۔ اس کی جوان بیوی کا انتقال ہو چکا تھا۔ اس نے رو رو کر میرے شوہر کے قدم پکڑ لیے اور کہا:
“لوگ کہتے ہیں اسلم کی بنائی ہوئی قبر سے خوشبو آتی ہے، میں چاہتا ہوں میری بیوی کو بھی یہی عزت ملے۔”
میرے شوہر نے ایک بار پھر انکار کر دیا اور کہا:
“میں اس قبر کو نہیں بنا سکتا، کیونکہ میں نے اس عورت کو جیتے جی روتے دیکھا ہے، اور جو انسان جیتے جی کسی کو رُلائے، اس کی قبر سے خوشبو نہیں آتی۔”
وہ آدمی غصے میں چلا گیا۔
اسی رات غربت اور لالچ نے میرے دل پر قبضہ کر لیا۔ میں نے اپنے بیٹے کو ساتھ لیا اور چپکے سے قبر بنانے چلی گئی۔ مجھے لگا میں نے بڑا تیر مار لیا ہے، مگر جیسے ہی میں گھر واپس آئی تو میرے قدموں تلے سے زمین نکل گئی۔
وہی عورت…
وہی جوان عورت…
میرے گھر میں موجود تھی۔
وہ میرے شوہر کے ساتھ بیٹھی تھی۔
مجھے لگا شاید میں پاگل ہو گئی ہوں، یا یہ کوئی خواب ہے۔ لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ خوفناک تھی۔ وہ عورت زندہ تھی۔ وہ مر ی ہی نہیں تھی۔
تب میرے شوہر نے سچ بتایا۔
اس نے کہا:
“یہ عورت اس امیر آدمی کی بیوی ضرور تھی، مگر وہ اس کے ظلم سے تنگ آ کر بھاگ گئی تھی۔ اس آدمی نے بدنامی کے خوف سے اس کی جھوٹی موت کا ڈرامہ رچایا تھا۔ میں یہ بات جان چکا تھا، اسی لیے میں نے قبر بنانے سے انکار کیا تھا۔”
میں کانپنے لگی۔
میرے لالچ نے مجھے کہاں لا کھڑا کیا تھا!
میرے شوہر نے کہا:
“قبر سے خوشبو میرے ہاتھوں سے نہیں آتی، لوگوں کے اعمال سے آتی ہے۔ میں صرف مٹی ہٹاتا ہوں، فیصلے اللہ کرتا ہے۔”
اس دن مجھے سمجھ آیا کہ
نیکی کا دکھاوا مرنے کے بعد بھی کام نہیں آتا،
اور غرور، ظلم اور انا انسان کو قبر تک بھی چین نہیں لینے دیتی۔
میرے بابا کی قبر سے خوشبو نہ آنے کا دکھ مجھے اب سمجھ آ چکا تھا۔ وہ سچے ضرور تھے، مگر انا نے ان کے اعمال کو داغدار کر دیا تھا۔
اس دن کے بعد میں نے لالچ چھوڑ دیا،
اور یہ جان لیا کہ
قبر کی خوشبو نہیں، انسان کی نیت اصل خوشبو ہوتی ہے۔
Comments

Story pori ni bnai
ReplyDelete