اردو کہانیاں طلسمی بلی

تلسمی بلی 🌹


پورانے وقت کی بات ہے کہ ایک سلطنت میں بہت ہی خوش حال بادشاہ اور ملکہ رہا کرتے تھے۔ ان کی ایک چھوٹی سی بیٹی للی تھی۔ ایک دن ملکہ للی کے ساتھ باغ میں بیٹھی تھی کہ اچانک سے ایک جھاڑیوں میں سے ایک بلی نکلی جو کافی گندی اور زخمی حالت میں تھی۔ للی بلی کو دیکھ کر بہت خوش ہو رہی تھی۔ تو ملکہ نے اس بلی کو پالتو بنانے اور صاف ستھرا کرنے کا حکم دیا۔



پھر بلی اور للی کا آپس میں سارا دن کھیلتے رہتے۔ دونوں کا پیار اس قدر بھڑ گیا کہ للی بلی کے بغیر سوتی ہی نہیں تھی۔ پھر ایک رات بلی کا زخم ٹھیک ہوگیا اور وہ چپکے سے محل سے چلے گئی۔ جس کی وجہ سے للی بہت روئی اور بادشاہ نے حکم دیا کہ بلی کو ڈھونڈا جاۓ۔ لیکن بلی کسی کو نہ ملی اور وقت گزرتے ہی بلی کو بھلا دیا گیا۔


کچھ سال گزرنے کے بعد شہزادی جوان اور بہت خوبصورت بھی ہوگئی۔ شہزادی کو جنگل میں گھومنے اور اکیلے میں گنگنانے کا بہت شوق تھا۔ ایک روز وہ اپنے خدمتگاروں کے ساتھ جنگل میں سیر کے لیے گئی۔ وہاں اس نے اپنی سریلی آواز میں گنگنانا شروع کیا اس کی مدھر آواز سن کر اس کے خدمتگار سوگے۔ پھر اکیلی گنگناتی جنگل میں کافی آگے نکل گئی۔


اس کے گنگنانے کی آواز جنگل کے دیو نے سنی اور دیوانہ ہوگیا۔ پھر دیو شہزادی کو اٹھا کر اپنے ساتھ لے گیا اور قید کر دیا۔ دیو نے کہا اب تم صرف میرے لیے گنگنایا کرو گی۔ شہزادی کافی دیر روتی رہی لیکن اس کی مدد کو کوئی نہیں آیا۔ پھر دیو نے شہزادی کو نہر سے پانی لانے کا کہا اور کہا اگر تم نے بھاگنے کی کوشش کی تو میں تمہیں ڈھونڈ کر مار دوں گا۔


شہزادی روتے روتے دریا کنارے پہنچی وہاں اسے وہی بلی ملی جس سے وہ بچپن میں کھیلا کرتی تھی۔ لیکن وہ اس بلی کو پہچان نہ سکی۔ شہزادی کو بلی بہت پیاری لگی۔ شہزادی نے بلی سے کہا کیا تم  میری دوست بنوگی، جس پر بلی نے سر ہلا دیا۔ پھر شہزادی نے اسے سارا واقع بتایا کے اسے دیو نے بندھی بنا لیا ہے اور وہ اب بھاگ بھی نہیں سکتی۔ اور کہا کاش تم مجھے بچاسکتی۔


 شہزادی کے یہ بات سن کر بلی ایک شہزادے میں تبدیل ہوگئی۔ مگر اس کے سر پر بلی کے کان اور کمر پر بلی کی پوچھ ابھی بھی مجود تھی۔ شہزادی یہ سب دیکھ کر بہت حیران ہوئی اور بولی تم کون ہو؟ اس پر بلی شہزادہ بولا گھبراؤ نہیں میں پڑوس کی سلطنت کا شہزادہ ہوں۔ میرے بچپن مجھے بدعا دی گئی کہ میں بلی کے وجود میں اس جنگل میں رہوں۔ اور میں تب تک ایسے ہی رہوں گا جب تک میں کسی شخص پر مہربانی نہ کردوں، جس کا اسے علم نہ ہو۔


اتنے میں دیو نے غصہ سے شہزادی کو پکارا، جسے سن کر شہزادی نے بلی شہزادے سے اجازت مانگی اور غار کی طرف چل پڑی۔ اگلے روز جب شہزادی دوپہر میں دیو کے لیے کھانا بنا رہی تھی تو بلی شہزادہ چپکے سے غار میں آیا۔ اس وقت دیو غار میں مجود نہیں تھا۔ بلی نے پوچھا شہزادی تم کیا کر رہی ہو۔ تو شہزادی نے کہا میں دیو کے لیے کچھ اچھی سی چیز بنانے کی کوشش کر رہی ہوں، اور سوچ رہی ہو سٹابری سوپ بنا لوں۔ یہ کہہ کر شہزادی سٹابری لینے کے لیے جنگل میں گئی، پیچھے سے بلی شہزادے نے اس سوپ میں پاس پڑی کالی مرچ کی ساری بوتل انڈیل دی۔


اور پھر شہزادی سٹابری لائی اور اس کا سوپ بنایا۔ کچھ دیر بعد دیو آیا تو شہزادی نے اسے وہ سوپ دیا۔ سوپ پیتے ہی دیو چیخنے لگا اور پانی کے لیے دریا کی طرف بھاگا۔ وہاں پر اس کا انتظار طلسمی بلی کر رہی تھی۔ بلی نے جب دیو کو اپنی جانب آتے دیکھا تو اس نے اپنی پونچھ کو بڑھا کر درخت کے ساتھ باندھ دیا۔ جیسے ہی دیو دریا کے پاس آیا تو وہ دم سے ٹکرا کر دریا میں جا گرا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دریا کا تیز بھاؤ دیو کو بہا لے گیا، اور یوں وہ پھر کبھی نہیں دیکھا گیا۔


کچھ دیر بعد شہزادی بھی دریا پر پہنچی تو طلسمی بلی نے اسے بتایا کہ میں نے تمہاری جان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس دیو سے چھڑوا دی ہے اب تم آزاد ہو۔ یہ کہہ کر طلسمی بلی نے شہزادی پر جادو کیا اور وہ بے ہوش ہوگئی۔ پھر بلی نے شہزادی کو محل میں چھوڑا اور وہاں سے چلے گئی۔ جب شہزادی نیند اٹھی تو اسے کچھ یاد نہ تھا۔


اب طلسمی بلی کی بدعا بھی ختم ہوگئی تھی۔ کچھ روز بعد شہزادہ بلی کا ہاتھ مانگنے آیا اور تو شہزادی نے شہزادے سے شادی کے لیے اسی وقت ہاں کر دی۔ پھر دونوں کی شادی ہوگئی اور وہ دونوں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خوش رہنے لگے۔۔۔۔

Comments