Subscribe Us

بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا۔ بڑا نافرمان تھا، شہر والوں نے اس کو شہر سے نکال دیا،


وہ ویرانے میں چلاگیا، وہاں کوئی آنے جانے والا نہیں تھا،حالات کی تنگی نے جب جھٹکا دیا تو بیمار ہوگیا،

بیمار ہوا تو کھانے پینے کو کچھ نہیں تھا، موت کے اثرات شروع ہوئے ، مرتے دم تک توبہ نہیں کی، اکڑتا رہا۔جب موت کے اثرات نظر آئے تو اب کہنے لگا۔

اے اللہ!ساری زندگی کٹ گئی تیری نافرمانی میں، اب موت دیکھ رہا ہوں سامنے ہے،

لیکن مجھے بتا کہ کیا مجھے عذاب دینے سے تیرا ملک زیادہ ہو جائے گا اور معاف کرنے سے کیا تیرا ملک تھوڑا ہو جائے گا۔

اے میرے رب! اگر مجھے یہ پتہ ہوتا کہ مجھے عذاب دینے سے تیرا ملک بڑھ جائے گا اور مجھے معاف کر

دینے سے تیرا ملک گھٹ جائے گا تو میں تجھ سے کبھی بخشش نہ مانگتا۔

مجھے پتہ ہے کہ تو مجھے عذاب دے تو تیرے ملک میں زیادتی نہیں،

مجھے معاف کرے تو تیرے ملک میں کمی نہیں۔ یہ دیکھ لے میں نافرمان ہوں اور بڑی ذلت میں مر رہا ہوں۔

کوئی میرا سنگی ساتھی نہیں، سب نے مجھے چھوڑ دیا ہے، اب تو مجھے نہ چھوڑ۔ مجھے معاف کردے،

مجھے معاف کردے اور اتنے میں جان نکل گئی۔

موسٰی علیہ السلام پر وحی آئی کہ "اے موسٰی! میرا ایک دوست وہاں کھنڈرات میں مرگیا ہے۔


اس کا جا کے غسل کا انتظام کرو، اس کا جنازہ پڑھو اور شہر کے سارے نافرمانوں میں اعلان کرو

آج جو بخشش چاہتا ہے اس کا جنازہ پڑھ لے۔ ان کی بھی بخشش ہو جائے گی"

جب موسٰی علیہ السلام نے اعلان کیا تو لوگ بھاگے ہوئے آئے۔ آ کے دیکھا تو وہی شرابی، جواری تھا،

تو انہوں نے کہا اے موسٰی علیہ السلام یہ تو وہ ہے جس کو ہم نے نکال دیا تھا

اور آپ کا رب کہہ رہا ہے کہ جس کو بخشش چاہیئے اس کا جنازہ پڑھ لے۔ اللہ کی بارگاہ میں

جب عرض کی تو اللہ پاک نے فرمایا۔"یہ ایسا ہی تھا جیسے یہ لوگ بتا رہے ہیں لیکن جب یہ

مرنے لگا، میں نے اس کو دیکھا کہ ذلیل ہو کر مر رہا ہے، تنہائی میں مر رہا ہے۔ کوئی دوست

نہیں، کوئی رشتہ دار نہیں، ایسی بےبسی میں جب اس نے مجھے پکارا، اے اللہ! سب نے مجھے

چھوڑ دیا ہے، اب تو مجھے نہ چھوڑ۔ تو میری رحمت کو اور میری محبت کو جوش آیا کہ جب

سب اسے چھوڑ چکے ہیں تو میں اپنے بندے کو نہیں چھوڑوںگا۔
اے موسٰی! وہ کم ظرف نکلا صرف اپنی بخشش مانگی۔ میری عزت کی قسم! اگر آج پوری دنیا

کے انسانوں کی بخشش مانگتا تو میں سب کو معاف کردیتا۔❤❤❤

Post a Comment

0 Comments