Subscribe Us

جنت میں پہلا لمحہ، پہلی رات اور پہلی صبح کیسی ہو گی ۔

 جنت میں پہلا لمحہ، پہلی رات اور پہلی صبح کیسی (حسین و خوبصورت) ہو گی ۔

لوگ حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں گے 




ذرا سوچئے۔۔

جنت میں ابتدائی لمحات کتنے دلکش ہوں گے، جب ہم نہریں، محلات، جنتی پھل، خیمے، سونا، موتی اور ریشم دیکھیں گے۔

جب ہم اپنے اُن عزیز و اقارب سے ملاقات کریں گے، جو عرصہ دراز پہلے فوت ہو گئے تھے اور ہماری نگاہوں سے اوجھل تھے۔


جب نیکوکار بیٹا اپنے ماں باپ سے ملے گا۔


اور والدین اپنے ان بچوں سے ملاقات کریں گے، جو بچپن میں ہی فوت ہو گئے تھے۔


اور بھائی اپنے بھائی سے ملے گا، جو اس سے ملاقات کی خواہش رکھتا ہو گا۔


جب ہم مریض کو شفایاب دیکھیں گے۔


غمگین کو مسرور


بوڑھے کو جوانی کی حالت میں دیکھیں گے۔


(اور کیسا حسین منظر ہو گا کہ) جب ہم انبیائے کرام علیہم السلام سے ملاقات کا شرف پائیں گے۔


صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو سلام پیش کریں گے۔


شہدائے اسلام کی زیارت کریں گے۔


اور جاگتی آنکھوں سے فرشتوں کو دیکھیں گے۔


پھر جب ہمیں نہرِ کوثر پر لے جایا جائے گا، تو وہاں ہمارے محبوب، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم بنفسِ نفیس موجود ہوں گے۔


اور ہمیں سونے کے برتنوں میں کوثر کے جام بھر بھر کر دیں گے ، جسے ایک بار پینے کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔


اور ہمیں بتایا جا رہا ہو گا کہ یہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔


وہ (دیکھو) وہاں سے عمر رضی اللہ عنہ آ رہے ہیں۔


اور وہ باحیا (وباصفا) عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔


اور یہ علی المرتضی رضی اللہ عنہ ہیں۔


اور ان کے پہلو میں نوجوانانِ جنت کے سردار (حسنینِ کریمین) رضی اللہ عنہم ہیں۔


اور ہمیں بتایا جائے گا کہ وہ مفسرِ قرآن عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ہیں۔


اور جو اُس درخت کے نیچے ہیں وہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہیں۔


اور یہ کثیر الروایت صحابی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔


پھر ہم  ایک میٹھی اور سریلی آواز سُنیں گے، تو سب لوگ رب تعالیٰ کی وحدانیت و کبریائی بیان کرتے ہوئے صاحبِ آواز کے بارے میں پوچھیں گے، تو فوراً بتایا جائے گا کہ یہ اللّٰہ کے جلیل القدر نبی داؤد علیہ السلام ہیں۔ 


(پھر) جب ہمیں ہمارا خالق و مالک جل جلالہ ارشاد فرمائے گا: اے جنتیو!!


ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم تیری خدمت و بندگی میں حاضر ہیں۔


اللّٰہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہیں کسی اور چیز کی طلب ہے، جو میں تمہیں عطا کروں؟


ہم عرض کریں گے: اے ہمارے رب! ہم (اس سے بڑھ کر ) اور کیا مانگیں؟ کہ تو نے ہمارے چہروں کو روشن فرمایا، ہمیں جنت میں داخل کیا اور ہمیں جہنم سے نجات بخشی۔


پس اللّٰہ رب العزت حجاب اُٹھا دے گا (اور ہم دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوں گے)۔


تب ہمیں پتہ چلے گا کہ جنت کی سب سے عظیم نعمت تو اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار ہے۔ 


دیدارِ الٰہی کا منظر کیسا (حسین ) ہو گا جب رب تعالیٰ ہمیں فرمائے گا۔


آج میں نے تم پر اپنی رضا واجب کر دی، اس کے بعد میں تم پر کبھی غضب نہیں فرماؤں گا۔

یا اللّٰہ پاک اپنی خاص رحمت سے ہمیں پیارے بندوں میں شامل فرما ، ہم سے راضی ہو جا۔ہمیں دین ، دُنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں عطا فرما ہمارے لئے دین اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ، ہمیں دین اسلام پر استقامت عطا فرما مرنے سے پہلے ہماری توبہ قبول فرمانا اور ہمیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمانا۔

آمین ثم آمین یا رب العالمین۔


منقول

Post a Comment

0 Comments