Subscribe Us

انٹرنیٹ یا فیس بک سے پیسہ کمانے کے

 


انٹرنیٹ یا فیس بک سے پیسہ کمانے کے خفیہ نظام


یہ سوال اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا واقعی انٹرنیٹ سے پیسے کمانا ممکن ہے؟ یا پھر یہ ایک فراڈ ہے؟اس سوال کا جواب اس بات منحصر ہے کہ آپ انٹرنیٹ سے پیسے کمانا کیسے چاہتے ہیں۔ اگر تو آپ یہ چاہتے ہیںکہ بغیر محنت کے چند گھنٹوں میں آپ سینکڑوں ڈالر کما لیں گے تو یقینا ایسا ممکن نہیں ہے۔ انٹرنیٹ پر برائوزنگ کرتے ہوئے، فیس بک پر، ٹوئٹر پر، حتیٰ کہ اخبارات میں بھی آپ کو ایسے اشتہارات نظر آتے ہوں گے کہ گھر بیٹھے چند گھنٹے کام کریں اور ہزاروں روپے کمائیں۔ پاکستان کے خراب معاشی حالات میں ایسے اشتہارات انتہائی خوش کن محسوس ہوتے ہیں اور لوگ ان کے جھانسے میں بہت آسانی سے آجاتے ہیں۔ یہ مضمون ہم نے ایسے ہی تمام سوالات جو انٹرنیٹ سے کمائی کے حوالے سے آپ کے ذہن میں ہوسکتے ہیں، کے مدلل جوابات دینے کے لئے تحریر کیا ہے ۔ 

انٹرنیٹ سے کمائی ایک فراڈ ہے یاگر؟

سے بغیر محنت پیسے کمانا ناممکن ہے۔ کوئی ویب سائٹ یا کوئی شخص آپ کو مفت میں پیسے نہیں دے گی۔ اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ کسی لنک پر دن میں فلاں تعداد میں کلک کرنے سے آپ اتنے پیسے کما لیں گے یا فلاں ویب سائٹ کا لنک شیئر کرنے سے آپ کو پیسے ملیں گے، تو وہ آپ سے جھوٹ بول رہا ہے۔ اس کام کا مقصد کسی ویب سائٹ یا پراڈکٹ کی مشہوری تو ہوسکتا ہے، لیکن کمائی نہیں۔ ساتھ ہی اخبار میں نظر آنے والے ان انسٹی ٹیوٹس کے اشتہارات جن میں گھر بیٹھے کمائی کے گر سکھانے کے کورس کرائے جاتے ہیں، دراصل فراڈ ہی ہیں۔ ان جعلی اداروں میں آپ صرف کورس فیس کے نام پر صرف اپنا پیسہ ضائع کرتے ہیں، جب کہ حاصل کچھ نہیں ہوتا۔ فائدہ صرف ان ادارے کے چلانے والوں کو ہوتا ہے جو با آسانی اچھی خاصی رقم بٹور لیتے ہیں۔
ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان اداروں میں سب سے زیادہ فراڈ ’’گوگل ایڈ سینس‘‘ کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت گوگل ایڈ سینس لاکھوں لوگوں کی کمائی کا ذریعہ ہے۔ لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو کوئی فراڈ نہیں کررہے اور نہ ہی کوئی غیر قانونی کام۔ بلکہ اپنی محنت اور کوشش سے ایڈ سینس سے پیسے کما رہے ہیں۔ لیکن ہمارے یہاں چلنے والے جعلی ادارے گوگل ایڈ سینس کو آسان کمائی کا ذریعہ بتا کر لوگوں کو بیوقوف بناتے ہیں۔ ان اداروں کا طریقہ کار کچھ یوں ہوتا ہے کہ یہ آپ کو پہلے پہل تو کنفرم ایڈ سینس اکائونٹ فروخت کرکے پیسے وصول کرتے ہیں۔ اگرچہ آپ خود رجسٹریشن کروا کر ایک کنفرم اکائونٹ حاصل کرسکتے ہیں۔ لیکن یہاں بھی لوگوں کی سستی آڑے آجاتی ہے اور وہ جلدی کے چکر میں انہی لوگوں سے کنفرم اکاؤنٹ خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پھر ویب سائٹ بنانے کا طریقہ سکھا کر اس کی فیس وصول کی جاتی ہے اور اگر کوئی یہ نہ سیکھنا چاہے، تو اسے ویب سائٹ بنا کر دینے کے پیسے لیئے جاتے ہیں۔ یہ ویب سائٹس اکثر فری ہوسٹنگ سروس دینے والی ویب سائٹس پر ہوسٹ کی جاتی ہیں۔ کچھ انسٹی ٹیوٹ ہوسٹنگ اور ڈومین بھی فروخت کرتے ہیں اور معصوم لوگوں سے مزید پیسے اینٹھتے ہیں۔ اس طرح صارف کو کافی پیسے خرچ کرنے کے بعد ایک ایڈ سینس اکائونٹ اور ویب سائٹ ملتی ہے جس پر لگے ایڈ سینس اشتہارات پر اسے دن رات کلک کرنا ہوتا ہے اور یار دوستوں سے بھی کلک کروانے پڑتے ہیں۔
نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چند دنوں یا ہفتوں بعد گوگل کی جانب سے صارف کا گوگل ایڈ سینس اکائونٹ بلاک کردیا جاتا ہے کیونکہ خود اپنی ویب سائٹ پر لگے اشتہارات پر کلک کرنا یا کروانا نا قابل قبول ہے۔ اپنی ذات کو دھوکا دینا بہت آسان ہے لیکن گوگل کو نہیں۔ گوگل ایڈ سینس کی کامیابی کا راز ہی اس کا فراڈ پکڑنے کا نظام ہے جو بہت بڑی آسانی سے خود کیئے جانے والے کلک شناخت کرلیتا ہے۔ ایک با ربلاک کیا جانے والا اکائونٹ شاید ہی کبھی دوبار فعال کیا جاتا ہے۔ اس طرح صارف کے لئے گوگل ایڈ سینس شجر ممنوعہ بن جاتا ہے اور انٹرنیٹ سے کمائی کا یہ باب ہمیشہ کے لئے بند ہوجاتا ہے۔

انٹرنیٹ سے کمائی ممکن ہے

بالکل، انٹرنیٹ سے پیسے کمانا یا انٹرنیٹ پر نوکری یا کاروبار کرنا ایک حقیقت ہے اور یہ نہ صرف آپ کے لئے ایک باعزت کمائی کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ عام نوکری یا کاروبار سے کئی گناہ زیادہ کماکر بھی دے سکتا ہے۔انٹرنیٹ نے دنیا کو آپ کے کمپیوٹر میں سمیٹ دیا ہے جس کا فائدہ اٹھانا آپ کے اپنے ذہن پر منحصر ہے۔ انٹرنیٹ سے کروڑوں لوگوں کا کاروبار وابستہ ہے اور وہ اس سے براہ راست یا بالواسطہ کما رہے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ہر کام کی طرح یہ بھی محنت طلب ہے اور آپ کی بھرپور توجہ چاہتا ہے۔ ہم یہاں امکانات لکھ رہے ہیں جو آپ کو انٹرنیٹ سے کمانے میں مدد کریں گے لیکن یہ فیصلہ آپ نے اپنی ذات کا سامنے رکھ کر خود کرنا ہے کہ آپ کو کون سا کام کرنا چاہئے۔
فیس بُک سے پیسے کمانےکا طریقہ

اشتہارات کے کام کرنے کا طریقہ

کمپنی کے آفیشل اعداد وشمار کے مطابق فیس بک کی 85 فیصد آمدنی اشتہارات سے آتی ہے، خاص طور سے وہ اشتہار جو صفحات اور صارفین کی پروفائلزکے دائیں یا بائیں جانب نظر آتے ہیں۔ در حقیقت فیس بک سالانہ ایک ارب ڈالر منافع کمانے کے لیے آپ کا مفت فراہم کردہ Contents استعمال کرتا ہے، ویب سائٹ کا ذہین نظام صارفین کی ارسال کردہ پوسٹس کے مواد کا تجزیہ کر کے ایسی معلومات حاصل کرتا ہے جنہیں اشتہارات کی غرض سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جب آپ لائک کے بٹن پر کلک کرتے ہیں، اپنا اسٹیٹس لکھتے ہیں،  یا کوئی ویڈیو دیکھتے یا آڈیو سنتے ہیں، یا کسی صفحے پر جاکر اس کے مواد کا مطالعہ کرتے ہیں اور لائک کے بٹن پر کلک کیے بغیر آگے بڑھ جاتے ہیں الغرض کہ آپ کی کوئی بھی چھوٹی اور معمولی سی حرکت کو آپ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس معلومات سے استفادہ حاصل کر کے آپ کو بطور گاہک ’’متوقع خریدار یا صارف‘‘ کے اشتہارات دکھانے یا نہ دکھانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے کہ اشتہار دینے والی کمپنی یا فرد نے متوقع صارف کی جو شرائط دے رکھی ہیں، آپ ان سے مطابقت نہ رکھتے ہو۔
اس طرح کی ساری معلومات تمام صارفین سے حاصل کی جاتی ہیں، چاہے وہ کسی بھی پلیٹ فارم سے فیس بک استعمال کر رہے ہوں، جیسے عام کمپیوٹر، موبائل، ٹیبلیٹ، اور پھر اس کی بنیاد پر ہر صارف کا ایک سوشل گراف بنایا جاتا ہے۔
یہ سوشل گراف کیا ہے؟ یہ ایک طرح کا نیٹ ورک ہے جس کا محور آپ ہیں، اس میں وہ تمام تفصیلات موجود ہیں جو آپ نے Contentکے طور پر فیس بک میں داخل کی ہیں، جب آپ کے پاس 955 ملین سوشل گراف ہوں تو نظام ان کے درمیان مماثلتوں کو تلاش کرتا ہے اور ایسی عمومی معلومات کشید کرتا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر اشتہاری مہم چلائی جاتی ہیں یا ان معلومات کو فروخت کردیا جاتا ہے جو عام طور پر اشتہاری ایجنسیاں ہوتی ہیں تاکہ وہ مشتہرین کے لیے ان معلومات سے استفادہ کرتے ہوئے اشتہاری مہم چلا سکیں۔
فرض کرتے ہیں کہ آپ کو ایکشن فلموں سے دلچسپی ہے، آپ نے کچھ اہم فلموں کے صفحات پر جاکر انہیں لائیک کیا، کچھ اداکاروں کو لائیک کیا، ان کی تصاویر شیئر کیں، ان فلموں کے ویڈیو کلپس دیکھے اور اپنے اسٹیٹس میں کسی مخصوص فلم کے بارے میں رائے زنی کی، آپ کے کچھ دوست بھی ہیں جن کی بعینہ یہی دلچسپیاں ہیں، ایک بار آپ نے اپنے اسٹیٹس میں لکھا کہ آپ نے اپنے فلاں دوست کے ساتھ (جوکہ فیس بک کا صارف ہے) فلاں فلم دیکھی، اس کے ساتھ ساتھ آپ کو گاڑیوں میں بھی دلچسپی ہے خاص طور سے اسپورٹس کار، چنانچہ آپ نے کچھ کاروں کے صفحات پر انہیں لائیک کیا اور کچھ گاڑیوں کے تازہ ترین ماڈلوں کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں حتیٰ کہ آپ نے کچھ دوسری ویب سائٹس پر بھی کاروں کے حوالے سے کچھ مضامین پڑھے اور ان مضامین کو اور کچھ کاروں کی تصاویر کو فیس بک پر شیئر کیا۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس سارے ان پْٹ ڈیٹا کا کیا مطلب ہے؟ یہ ایک سونے کی کان ہے جو آپ فیس بک کو مفت میں فراہم کرتے ہیں۔
فیس بک آپ کی ان ساری معلومات کو بلکہ ایسی دلچسپیوں کے حامل دیگر لاکھوں لوگوں کی معلومات کو جمع کر کے ان کا تجزیہ کرتا ہے اور آپ کو ٹارگیٹڈ اشتہارات targeted advertisement دکھاتا ہے، جیسے کاروں کے کسی میگزین کا اشتہار، یہ کسی نئی ایکشن فلم کا اشتہار جو جلد ہی سینما میں لگنے والی ہو، یہ اشتہارات صرف ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جنہوں نے ان چیزوں پر ذرا سی بھی دلچسپی دکھائی ہوتی ہے، جبکہ دیگر لوگوں کو یہ اشتہارات نظر نہیں آتے جن کی اشتہار پسند کرنے کے امکانات نہ ہو۔
ٹارگیٹڈ اشتہارات کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کمپنیاں اپنی رقم صرف ان لوگوں کو اشتہارات دِکھانے پر خرچ کرتی ہیں جنہوں نے بقلم خود لائیک کے بٹنوں پر کلک کر کر کے اور تصاویر شیئر کر کر کے انجانے میں یہ اعلان کردیا ہوتا ہے کہ وہ ان چیزوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔یہ ٹی وی یا کیبل پر دکھائے گئے اشتہارات سے زیادہ بہتر نتائج دیتے ہیں کیونکہ ٹی وی، اخبار یا ریڈیو وغیرہ پر صرف مخصوص افراد کے لئے اشتہار چلانا ممکن نہیں۔ ان پر چلنے والا اشتہار سب دیکھتے ہیں۔فیس بک کی ٹارگیٹڈ اشتہارات کی اس مثال کو آپ ایسی کئی مشابہ صورتحالوں پر لاگو کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر اگر آپ کے شہر میں کسی نئے اسپتال کا افتتاح ہوا ہے اور وہ اسپتال اپنی ولادت کی خدمات کو مشتہر کرنا چاہتا ہے تو وہ فیس بک پر ایک اشتہاری مہم چلائے گا اور متوقع صارفین کے دقیق تر معیارات کا تعین کرے گا، مثلاً مشتہر چاہتا ہے کہ اس کا اشتہار صرف شادی شدہ، پڑھی لکھی اور زیادہ آمدنی رکھنے والی اور اسی شہر میں رہنے والی حاملہ خواتین کو دکھایا جائے۔
اب سوال یہ ہے کہ فیس بک پر موجود لاکھوں خواتین میں سے فیس بک کو یہ کیسے پتہ چلے گا کہ ان معیارات پر کون سی خواتین پوری اترتی ہیں؟ جواب ہے وہ مواد جو وہ فیس بک کو سونے کی طشتری میں رکھ کر خود پیش کرتی ہیں، جب آب اپنی پروفائل میں اپنے رہنے کی جگہ، شادی کی تاریخ، تعلیمی قابلیت، کام کی نوعیت اور دیگر معلومات شامل کرتے ہیں تو یہ ساری معلومات ہدف کا مظہر ہوتی ہیں۔

آمدنی کے بنیادی ذرائع

2008ء میں اس طرح کے اشتہارات اور اس سے متعلقہ معلومات کی فروخت کمپنی کے کْل منافع کے ذرائع کا 98% فیصد تھا، مگر جیسا کہ اکثر سرمایہ کار کہتے نظر آتے ہیں کہ ’’کبھی بھی سارے انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہیں رکھنے چاہئے‘‘، فیس بک کے لئے آمدنی کے صرف ایک ذریعے پر انحصار خطرناک ثابت ہوسکتا تھا، چنانچہ….

- فی کلک ادائیگی کے اشتہارات (PPC): 1

یہ بعینہ گوگل کے ایڈ ورڈز کا آئیڈیا ہے، اس طرح فیس بک مشتہرین اور ناشرین کو یکجا کرنے کا ایک پلیٹ فارم بن گیا اور ہر اشتہار پر فی کلک کے حساب سے اپنی آمدنی کھری کرنے لگا….

-اسپانسر کے اشتہارات : 2

اس طریقے کو صرف بڑِی کمپنیاں اپناتی ہیں اور صرف اپنے صفحے تک ہی لاگو کرتی ہیں مثلاً جرمنی کی ایک گاڑیاں بنانے والی کمپنی کم آمدنی والے افراد کے لیے مناسب قیمت پر ایک کار پیش کرنے والی ہے جو ایندھن کم خرچ کرے گی اور اس میں گنجائش زیادہ ہوگی وغیرہ۔کمپنی یہ اسپانسر اشتہار اپنے صفحے پر اس طرح دے گی کہ ….

- گفٹ شاپ: 3

انتہائی سادہ سا آئیڈیا ہے اور انفرادی طور پر اتنا مہنگا بھی نہیں تاہم اس سے ضخیم رقوم پیدا کی جاسکتی ہے اگر صارفین کی بہت بڑی تعداد اس پر عمل کرے، مثال کے طور پر آپ اپنے دوست، بیوی، بچوں کو کام پر یا کسی موقع پر ایک (تصوراتی) تحفہ ارسال کرتے ہیں – جبکہ امریکا میں اصلی تحفوں کا آپشن بھی موجود ہے ۔ مگر

- تصوراتی رقم یا فیس بک کا پیسہ-4

فیس بک پر گیمز کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس حوالے سے بھی کمائی کا ایک طریقہ نکال لیا گیا ہے۔ فارم ویلا نامی مشہور گیم کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اسے کھیلنے والوں کی تعداد امریکہ میں موجود اصل کسانوں کی تعداد سے تجاوز کرچکی ہے۔ جبکہ فارم ویلا جیسے سینکڑوں گیم فیس پر ہر روز لاکھوں لوگ کھیلتے ہیں۔ اس لئے کمائی کا ایک ہدف ویڈیو گیم کے شائقین ہیں جو گیمز میں بہت ہی اعلی مرحلوں تک پہنچ جاتےہیں  موجود ہیں جو ان مراحل تک پہنچنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں Appsاورایسے

Post a Comment

0 Comments