Subscribe Us

اور ان کے امام کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان تمام فرقوں سے اپنے کو الگ رکھنا۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو

 ******جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے***** 


آثارِ قیامت 


حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کچھ ایسے فتنے ہونگے کہ ان کے دروازوں پر جہنم کی طرف بلانے والے ہونگے ،لہٰذا اس وقت تمہارے لیے کسی درخت کی جڑ چبا کر جان دے دینا بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ تم ان بلانے والوں میں سے کسی کی پیروی کرو۔(سنن ابن ماجہ ۳۹۸۱)



یہ حدیث احادیث کی بہت سی مستند کتابوں میں پڑھی مگر سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کا کیا مطلب ہے، یہ کون لوگ ہیں جو جہنم کی طرف بلائیں گے، کیا یہ لوگ ظاہر ہو چکے ہیں؟ایک طویل حدیث میں بھی اس فتنے کا ترتیب وار ذکر ہے اور اس فتنے کا ذکر دجال کے فتنے سے بالکل پہلے کیا گیا ہے یعنی اس فتنے کے فورا بعد دجال نکل آئے گا۔ اس ترتیب سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اسی دور میں سانس لے رہے ہیں جو دجال کے ظہور سے بالکل پہلے کا ہے اور اسی دور میں جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے موجود ہیں ۔حدیث کا بقیہ حصہ ملاحظہ فرمائیں:


 حضرت حذیفہ بن یمانؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے شر سے متعلق سوال پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں، جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے، جو ان کی بات قبول کرے گا اسے وہ جہنم میں جھونک دیں گے۔ 


میں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! ان کے اوصاف بھی بیان فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ لوگ ہماری ہی قوم و مذہب کے ہوں گے۔ ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے عرض کیا، پھر اگر میں ان لوگوں کا زمانہ پاؤں تو میرے لیے آپ کا حکم کیا ہے؟ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کو لازم پکڑنا، میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا کوئی امام ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ان تمام فرقوں سے اپنے کو الگ رکھنا۔ اگرچہ تجھے اس کے لیے کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے، یہاں تک کہ تیری موت آ جائے اور تو اسی حالت پر ہو  ( تو یہ تیرے حق میں ان کی صحبت میں رہنے سے بہتر ہو گا )(صحیح بخاری ۳۶۰۶، ۷۰۸۴، سنن ابوداؤد ۴۲۴۶، سنن ابن ماجہ ۳۹۷۹، السلسلۃ الصحیحۃ ۱۷۶۹، ۲۶۳۱)


اگر غور کریں تو ہم دیکھیں گے کہ جب ہم یوٹیوب یا فیسبک پر کوئی ویڈیو چلاتے ہیں تو سب سے پہلے اشتہار سامنے آتے ہیں اور ان اشتہارات میں سرِفہرست ٹک ٹاک اور سنیک ویڈیو کے اشتہارات ہیںاور یہ اشتہارات بہت سی اسلامی اور غیر اسلامی ویڈیوز پر لگائے جاتے ہیں ۔ قرآن کی تلاوت چلانے ، نعت سننے سے پہلے، اسلامی بیان سننے سے پہلے ہمیں ایک چھوٹا سا ناچ گانا دیکھایا جاتا ہے اور دعوت دی جاتی ہے کہ آپ بھی اس غیر اخلاقی ماحول کا حصہ بنیں اور دوسروں تک پہنچائیں اور اس سے پیسے کمائیں۔


اور اس ماحول کی طرف دعوت دینے والے کہتے ہیں کہ آپ نہ غیر اخلاقی مواد دیکھیں ، آپ اسلامی مواد دیکھ لیا کریںاور پیسے کمائیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اب ہمیں ٹک ٹاک اور سنیک ویڈیوز سے اسلام سیکھنا پڑے گا؟کیا یہ اسلام سیکھنے کیلئے دعوت دی جا رہی ہے یا پیسے کمانے کیلئے اور جو لوگ اسلامی ویڈیوز کے شروع میں یہ اشتہارات لگاتے ہیں کیا وہ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں؟؟ اس حوالے سے ایک اور حدیث سے راہنمائی لیتے ہیں:


حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: رات کے اندھیروں کی طرح مسلسل آنے والے فتنوں سے پہلے پہلے نیت عمل کرلو، ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ ایک آدمی صبح کے وقت مومن ہو گا لیکن شام کو کافر ہو چکا ہوگا یا وہ شام کو مومن ہوگا لیکن صبح کو کافر ہوچکا ہوگا، وہ اپنے دین کو دنیا کے معمولی مال کے بدلے بیچ ڈالے گا، ان دنوں میں دین پر عمل کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہوگی  جس نے اپنی مٹھی میں انگارا یا کانٹا پکڑ رکھا ہو۔(مسند احمد ۱۲۸۱۹، ۱۲۸۶۷)


حضرت عبداللہ بن مسعود ؓفرما تے  ہیں ، رسول اللہ ﷺ نےارشاد فرمایا:قیامت سے پہلے اندھیری رات کی طرح فتنے ہوں گے، اور کچھ فتنے دھوئیں کے ٹکڑوں کی طرح ہونگے ،تب لوگوں کے دل یوں مردہ ہو جائیں گے جیسے بدن مردہ ہو جاتے ہیں ۔جب اس کا ایک حصہ گزر جائے گا تو دوسرا حصہ ظاہر ہو جائے گا،آدمی ان فتنوں میں صبح کو مؤمن اور شام کو کافر ہو گا،اور شام کو مؤمن اور صبح کو کافر ہو گا، ان فتنوں میں بہت سے لوگ دنیا کے مال کی خاطر اپنا دین واخلاق بیچ ڈالیں گے۔(کتاب الفتن از نعیم بن حماد ؒ حدیث نمبر ۱۲،۱۳،۱۴،مسند احمد 12437,12818)


ہمیں نظر تو آتا ہے کہ یہ لوگوں کو بیوقوف بنانے والے (Prankکرنے والے)، اپنی اداکاریاں دیکھا کر لوگوں کو محظوظ کر کے پیسا کمانے والےٹک ٹاک، سنیک ویڈیو اور پتہ نہیں کون کونسی ایپ پر کا م کرنے والے دراصل کیا کر رہے ہیں؟کیا وہ دین کے بدلے دنیا ہی نہیں خرید رہے؟


حالانکہ دین میں تو ان سب چیزوں سے منع کیا گیا ہے ،آج قرآن کو پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کرنے والے کتنے لوگ ہیں؟اب تو علم ِ دین حاصل کرنے کا مقصد بھی اللہ کی رضا کی بجائے دنیا کمانا ہی رہ گیا ہے ماسوائے چند لوگوں کے۔گانوں کے انداز میں راگ لگا لگا کر قرآن کی تلاوت کرنے والے، نعتیں پڑھنے والے ، کیا ان کا مقصد اللہ کی رضا ہے یا لوگوں کی توجہ حاصل کرنا اور پیسا کمانا ہے؟


ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہم کس راہ پر چل رہے ہیںاور ہماری ترجیحات کیا ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ  اَللّٰہُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَّارْزُقْنَا اتِّبَاعَہٗ وَاَرِنَا الْبَاطِلَ بَاطِلًاوَّارْزُقْنَا اجْتِنَابَہٗ ( اے اللہ! ہمیں حق کو واضح دکھا اور اس کی پیروی کی توفیق بخش اور اے اللہ ہمیں باطل بھی واضح دکھا دے اور اس سے بچنے اور اجتناب کرنے کی توفیق دے)،آمین یار ب العالمین۔

( واللہ اعلم :اللہ بہتر جانتا ہے)

Post a Comment

0 Comments